زندگی کو زخم کی لذت سے مت محروم کر
زندگی کو زخم کی لذت سے مت محروم کر
راستے کے پتھروں سے خیریت معلوم کر
ٹوٹ کر بکھری ہوئی تلوار کے ٹکڑے سمیٹ
اور اپنے ہار جانے کا سبب معلوم کر
جاگتی آنکھوں کے خوابوں کو غزل کا نام دے
رات بھر کی کروٹوں کا ذائقہ منظوم کر
شام تک لوٹ آؤں گا ہاتھوں کا خالی پن لیے
آج پھر نکلا ہوں میں گھر سے ہتھیلی چوم کر
مت سکھا لہجے کو اپنی برچھیوں کے پینترے
زندہ رہنا ہے تو لہجے کو ذرا معصوم کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.