زندگی کچھ سوز ہے کچھ ساز ہے
زندگی کچھ سوز ہے کچھ ساز ہے
دور تک بکھری ہوئی آواز ہے
خامشی اس کی ہے مثل گفتگو
ہر نظر جذبات کی غماز ہے
کس طرح زندہ ہوں تجھ کو دیکھ کر
زندگی مجھ پر تبسم ساز ہے
جاں فزا نغمات کا خالق ہے یہ
دل اگرچہ اک شکستہ ساز ہے
اس طرح قائم ہے رقص زندگی
ساز اس کا ہے مری آواز ہے
کیا بتاؤں آج کے اس دور میں
آدمی کتنا زمانہ ساز ہے
اس لیے رکھتا ہوں میں اس کو عزیز
حق پرستی روح کی آواز ہے
باختن ہے پتھروں کی سرزمیں
پھر بھی مجھ کو اس پہ کتنا ناز ہے
منزل مقصود تک پہنچے گی عرشؔ
رک نہ پائے گی مری آواز ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 480)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.