زندگی کیا ہر قدم پر اک نئی دیوار ہے
زندگی کیا ہر قدم پر اک نئی دیوار ہے
تیرگی دیوار تھی اب روشنی دیوار ہے
کیوں بھٹکتی پھر رہے ہیں آج ارباب خرد
کیا جنوں کے راستے میں آگہی دیوار ہے
بچ نہیں سکتی تغیر کے اثر سے کوئی شے
پہلے سنتی تھی مگر اب دیکھتی دیوار ہے
ہم تو وابستہ ہیں ایسے دور سے جس دور میں
آدمی کے راستے میں آدمی دیوار ہے
جذبۂ جہد و عمل سے زندگی کوہ گراں
بے عمل ہو زندگی تو ریت کی دیوار ہے
آج اپنے دشمنوں سے کھل کے لڑ سکتا نہیں
دشمنی کے راستے میں دوستی دیوار ہے
روح کیوں مضطر نہ ہو جامیؔ حریم جسم میں
جس طرف بھی دیکھتی ہے آہنی دیوار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.