زندگی میں نے ہزاروں خواہشوں میں بانٹ دی
زندگی میں نے ہزاروں خواہشوں میں بانٹ دی
جیسے اک تصویر ٹوٹے آئنوں میں بانٹ دی
رنج و غم خوف و اذیت رتجگے محرومیاں
دل کی بستی اب ہزاروں بستیوں میں بانٹ دی
مفلسی میں اور کیا دیتے بھلا احباب کو
درد کی دولت بچی تھی دوستوں میں بانٹ دی
اب طلوع ہو یا نہ ہو صبح کرم کیا فائدہ
میں نے شام بے بسی تاریکیوں میں بانٹ دی
جب ملا اذن رہائی زندگی کی قید سے
آخری سانسوں کی دولت حسرتوں میں بانٹ دی
میرے ہمسائے نے جو کتے کو پھینکی تھی نصیرؔ
میں نے وہ روٹی اٹھا کر بچیوں میں بانٹ دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.