زندگی میں ببول رکھے گئے
اور تربت پہ پھول رکھے گئے
کور چشموں سے کیا گلہ کرنا
آئنے ہی فضول رکھے گئے
وہ جنہیں سنگسار ہونا تھا
ان کے قدموں میں پھول رکھے گئے
کی گئی التجا کی فہمائش
بند باب قبول رکھے گئے
مصلحت ڈھونڈنے لگے تھے اصول
اس لیے کچھ اصول رکھے گئے
آئنوں پر خراشیں ڈالی گئیں
اور چہرے ملول رکھے گئے
مقطع ہونا تھا ہو گیا طارقؔ
فعل فعلن فعول رکھے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.