زندگی میری کبھی غم سے جدا ہو نہ سکی
زندگی میری کبھی غم سے جدا ہو نہ سکی
درد بڑھتا ہی گیا اور دوا ہو نہ سکی
زندگی میں نے بہت ناز اٹھائے تیرے
یہ الگ بات کہ تجھ سے ہی وفا ہو نہ سکی
جانے کس دور میں کیا جرم کیا تھا ہم نے
زندگی بیت گئی ختم سزا نہ ہو سکی
پھول ہی پھول ہیں ہر شاخ گلستاں پہ مگر
میری تقدیر ہی افسوس رسا ہو نہ سکی
ساتھ سب چھوڑ گئے ہجر میں میرا لیکن
کیوں تری یاد مرے دل سے جدا ہو نہ سکی
آدمی ٹوٹ گیا جستجو کرتے کرتے
زندگی دام مصیبت سے رہا ہو نہ سکی
بچھ گئی دھوپ ہر اک سمت اجالوں کی مگر
دور دل سے مرے ظلمت کی گھٹا ہو نہ سکی
سوچتا رہتا ہوں اکثر شب تنہائی میں
زندگی کیوں مری مرہون دعا ہو نہ سکی
کیا عجب چیز ہے اظہار محبت بھی سحرؔ
بات لمحوں کی تھی صدیوں میں ادا ہو نہ سکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.