زندگی ناز کرے جس پہ وہ پہچان بنے
زندگی ناز کرے جس پہ وہ پہچان بنے
دیکھیے آج کا انسان کب انسان بنے
ایک افسانہ محبت کا لکھا تھا ہم نے
اور دنیا کے لئے سیکڑوں عنوان بنے
صبر اور شکر کی منزل سے وہ گزرا ہی نہیں
جو پریشاں نہ ہوا اور پریشان بنے
کیا کہوں اس کے سوا اور محبت کیا ہے
دل کی رگ رگ میں سما کر وہ مری جان بنے
زندگی میں مری اک ایسا بھی وقت آیا ہے
جاننے والے مجھے دیکھ کے انجان بنے
عشق میں خانۂ دل دونوں کے ویران رہے
مجھ کو مہمان بنایا نہ وہ مہمان بنے
چند کانٹوں کے سوا شاخوں میں رکھا کیا ہے
کون ایسے میں گلستاں کا نگہبان بنے
مل گیا جہد مسلسل کا صلہ مجھ کو لئیقؔ
کل کے غم آج مرے عیش کا سامان بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.