زندگی پائی ہے اک چشم ستم گر کی طرح
زندگی پائی ہے اک چشم ستم گر کی طرح
ہم پریشاں ہیں غریبوں کے مقدر کی طرح
اپنا تن کرب و بلا بن کے جلا ہے برسوں
ہم بھی پیاسے ہیں بہت آل پیمبر کی طرح
اب کوئی رام نہیں غم کا دھنش جو توڑے
زندگی روتی ہے سیتا کے سوئمبر کی طرح
ہم نے چاہا تھا کہ ہم اپنی طرح سے جی لیں
ہم پہ الزام برسنے لگے پتھر کی طرح
روز جی اٹھتے ہیں سورج کی کرن کے ہم راہ
اور مر جاتے ہیں ہر شام سمندر کی طرح
جاتے رستوں میں کہاں اس کو گنوا آئے حسنؔ
ایک نقشہ سا نگاہوں میں جو تھا گھر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.