زندگی روٹھی تو پھر ہم سے منائی نہ گئی
زندگی روٹھی تو پھر ہم سے منائی نہ گئی
جب اندھیرا ہوا اک شمع جلائی نہ گئی
جیسے ٹھہرے ہوئے پانی پہ مکاں ہو اپنا
یاد رفتہ ہے عجب آئی تو آئی نہ گئی
میں فلک چھو لوں تو قدموں سے زمیں جاتی ہے
اک نئی دنیا خلاؤں میں بسائی نہ گئی
جانے کیسا ہے مرے دست ہنر پر یہ عذاب
رنگ یوں بکھرے کہ تصویر بنائی نہ گئی
ایک ٹھوکر سے قبا گل کی بکھیرے گی ہوا
ان کی خوشبو بھی سلیقے سے چرائی نہ گئی
بے اثر آج بھی ہے زلف پریشاں کا فسوں
یوں ہی بکھری رہی زنجیر بنائی نہ گئی
بات بن جاتی مری ایک ہی پل میں سلمیٰؔ
کیا کریں بات مگر ہم سے بنائی نہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.