زندگی ساز شکستہ کی فغاں ہی تو نہیں
زندگی ساز شکستہ کی فغاں ہی تو نہیں
زمزمہ سنج بھی ہے مرثیہ خواں ہی تو نہیں
عشق سے باز ہم آتے جو گزرتا وہ گراں
لطف تو یہ ہے طبیعت پہ گراں ہی تو نہیں
دل برا کیجیے کس طرح بھلا پھر اس سے
راحت جاں بھی تو ہے آفت جاں ہی تو نہیں
ایسی یادیں بھی ہیں سو زندگیاں جن پہ نثار
حاصل زیست غم عمر رواں ہی تو نہیں
ہم سمجھتے ہیں جو اپنے کو بڑا اہل نظر
یہ بھی فیض نظر خوش نظراں ہی تو نہیں
قافلے میں ہیں بہت راہرواں بھی تو شریک
رہبراں ہی تو نہیں راہ زناں ہی تو نہیں
ہے بہت ناز تجھے ضبط فغاں پر فضلیؔ
یہ خموشی بھی کہیں طرز فغاں ہی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.