زندگی سے امید راحت کیا
زندہ رہنے کی بھی ضمانت کیا
حسن میں اپنے بے مثال ہے وہ
کسی تشبیہ کی ضرورت کیا
ہم بھی وعدہ وفا کریں تم بھی
واجبی بات ہے مروت کیا
عیش و آرام کی طلب کیسی
رنج و آلام کی شکایت کیا
ہر مصیبت کی داستاں کہنا
ہے مصیبت سے کم مصیبت کیا
دین اسلام سے بھی پہلے تھی
ماں کے قدموں کے نیچے جنت کیا
سارے حق آشنا ہیں مہر بلب
آج کل جرم ہے صداقت کیا
کانٹے بوئے گئے ہیں دیکھتے ہیں
گل کھلائے خدا کی قدرت کیا
خانقاہوں سے حکمرانی کر
تاج کیا تخت کیا ریاست کیا
شعر کہہ تو لئے ظفرؔ تو نے
ہے تری شاعری میں ندرت کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.