زندگی تیری اداؤں کا پرستار ہوں میں
زندگی تیری اداؤں کا پرستار ہوں میں
کوئی قیمت ہو مگر تیرا خریدار ہوں میں
مفتیو محتسبو ہاں مجھے مصلوب کرو
زندگی جرم اگر ہے تو خطا وار ہوں میں
میری غیرت کو کچل دو مجھے پامال کرو
آج کے دور میں ہے جرم کہ خوددار ہوں میں
لوگ ہیں میری غریبی کے خریدار بہت
آخری دور کا لٹتا ہوا بازار ہوں میں
ایک دن میں بھی تھا مذہب کے پرستاروں میں
آج مذہب کا ہے نیلام تو بیزار ہوں میں
فکر غالبؔ سے ہوا قدر شناس غالبؔ
کون کہتا ہے کہ غالبؔ کا طرف دار ہوں میں
شاعری کو نئی قدروں سے سنوارا ہے پیامؔ
نئی دنیا میں نئی فکر کا فنکار ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.