زندگی تجھ کو کہیں پر تو ٹھہرنا ہوگا
زندگی تجھ کو کہیں پر تو ٹھہرنا ہوگا
رسم دنیا کو نبھاتے ہوئے مرنا ہوگا
پاؤں تھک جائیں بدن کانپے یا دل گھبرائے
جلتے صحرا سے ہمیں روز گزرنا ہوگا
کیا وہی موج بلا کیا وہی منجدھار کا خوف
غم کے دریاؤں سے اب پار اترنا ہوگا
چھوڑ دوں کیسے ادھورا میں کوئی کام ترا
تیرے خاکے میں مجھے رنگ تو بھرنا ہوگا
لاکھ حالات تجھے کرتے ہوں مجبور سیاؔ
ٹوٹ کر بھی نہ کہیں تجھ کو بکھرنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.