زندگی تجھ کو ترے جینے کی عادت کھا گئی
زندگی تجھ کو ترے جینے کی عادت کھا گئی
دھوپ اس بستی کی یہ اونچی عمارت کھا گئی
وضع داری اور روا داری کے وہ جلوے کہاں
ذہن و دل کی کج روی حسن شرافت کھا گئی
آپ کے الفاظ یا بھڑکے ہوئے شعلے ہیں یہ
رشتۂ اخلاص کو ان کی تمازت کھا گئی
دیکھیے ذہنی کدورت اور خباثت کا مذاق
اک عبادت گاہ یہ گندی سیاست کھا گئی
کھو گئیں شعر و سخن حسن بیاں کی لذتیں
سارا حسن شاعری سکوں کی چاہت کھا گئی
دائرے حرص و ہوس کے جس قدر بڑھتے گئے
خود فراموشی بڑھی حسن قناعت کھا گئی
کتنی ہی لبریز ہو حسن معانی سے طربؔ
ان کے انداز تخاطب کو طوالت کھا گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.