زندگی تجھ سے بہت آج میں شرمندہ ہوں
زندگی تجھ سے بہت آج میں شرمندہ ہوں
موت ہر سانس میں آتی ہے مگر زندہ ہوں
جب کوئی راگ میں چھیڑوں تو برستا ہے لہو
جس کا ہر ساز شکستہ ہے وہ سازندہ ہوں
جھوٹ ہوتا نہ جو سچ بھی نہ جہاں میں ہوتا
تیرگی ساتھ ہے اس واسطے تابندہ ہوں
مجھ کو آتا نہیں دنیا کی غلامی کرنا
اپنے جذبات و خیالات کا کارندہ ہوں
مر کے بھی زندہ میں ہو جاؤں گا مجھ کو ہے یقیں
موت کو آئے گی خود موت میں پایندہ ہوں
اپنے ناخن سے جو چھیڑوں تو مزہ آتا ہے
دل کے سوکھے ہوئے زخموں کا میں خارندہ ہوں
سچ ہے توقیرؔ کہ کیچڑ میں کنول کھلتا ہے
بے وفا شہر ہے جس شہر کا باشندہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.