زندگی تجھ سے سبک دوش ہوئے جاتے ہیں
زندگی تجھ سے سبک دوش ہوئے جاتے ہیں
دیکھ ہم لوگ بھی خاموش ہوئے جاتے ہیں
چھاؤں ملتے ہی ٹھہر جاتے ہیں سستانے کو
یعنی اب کچھوے بھی خرگوش ہوئے جاتے ہیں
تم بھی کچھ دیر کو چھپ جاؤ ستارو جا کر
ہم بھی کچھ دیر کو روپوش ہوئے جاتے ہیں
خواب غفلت سے چراغوں کو جگانا ہوگا
حوصلے آندھی کے پرجوش ہوئے جاتے ہیں
تذکرہ باغ میں کس کا یہ چھڑا ہے دیکھو
پھول سن کے جسے مدہوش ہوئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.