زندگی وقت کے بہاؤ میں ہے
زندگی وقت کے بہاؤ میں ہے
آج ہر آدمی تناؤ میں ہے
یہ کہاں آ کے کھو گئے ہم تم
جب سفر آخری پڑاؤ میں ہے
ہم نے دریا پہ رکھ دیا الزام
یہ نہ دیکھا کہ چھید ناؤ میں ہے
دیکھ کر اس نے پھیر لی نظریں
وہ یقیناً کسی دباؤ میں ہے
بکھرا بکھرا وجود ہے اندر
گھر بظاہر تو رکھ رکھاؤ میں ہے
نفرتیں ہیں اسی کے حصے میں
پیار جس شخص کے سبھاؤ میں ہے
آج سالمؔ معاشرہ اپنا
مبتلا کتنے بھید بھاؤ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.