زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی
زندگی یوں تو بہت عیار تھی چالاک تھی
موت نے چھو کر جو دیکھا ایک مٹھی خاک تھی
جاگتی آنکھوں کے سپنے دل نشیں تو تھے مگر
میرے ہر اک خواب کی تعبیر ہیبت ناک تھی
آج کانٹے بھی چھپائے ہیں لبادوں میں بدن
اک زمانے میں تو فصل گل بھی دامن چاک تھی
تھا ہمیں بھی ہر قدم پہ ناک کٹ جانے کا ڈر
ان دنوں کی بات ہے جب اپنے منہ پر ناک تھی
تھا لڑکپن کا زمانہ سرفروشی سے بھرا
ہم اسی تلوار پر مرتے تھے جو سفاک تھی
دوستوں کے درمیاں سچ بولتے ڈرتا ہے وہ
دشمنوں کی بھیڑ میں جس کی زباں بے باک تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.