زندگی یوں تو گزر جاتی ہے آرام کے ساتھ
زندگی یوں تو گزر جاتی ہے آرام کے ساتھ
کشمکش سی ہے مگر گردش ایام کے ساتھ
رفعتیں دیکھتی رہ جاتی ہیں اس کی پرواز
وہ تصور کہ ہے وابستہ ترے نام کے ساتھ
مل ہی جائے گی کبھی منزل مقصود سحر
شرط یہ ہے کہ سفر کرتے رہو شام کے ساتھ
دام ہستی ہے خوش آئند بھی دل کش بھی مگر
اڑتے جاتے ہیں گرفتار اسی دام کے ساتھ
جب کسی لمحۂ دوراں کو ٹٹولا ہم نے
روئے آغاز نظر آیا ہے انجام کے ساتھ
ان روایات کو دہراتے ہیں ہم از سر نو
وہ جو منسوب ہیں صدیوں سے ترے نام کے ساتھ
حرف آئے نہ تمنائیؔ کہیں ساقی پر
آج محفل میں چلے آئے ہیں ہم جام کے ساتھ
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 121)
- Author : Azeez Tammannai
- مطبع : Azeez Tammannai (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.