زنہار ہمت اپنے سے ہرگز نہ ہاریے
زنہار ہمت اپنے سے ہرگز نہ ہاریے
شیشے میں اس پری کو نہ جب تک اتارئیے
اوضاع ڈھونڈ ڈھاڈ کے یاروں سے سیکھئے
ہوتے نہیں جہان میں ہم سے نیارئیے
اے اشک گرم کر مرے دل کا علاج کچھ
مشہور ہے کہ چوٹ کو پانی سے دہارئے
جو اہل فقر و شاہ کمہارے کے ہیں مرید
پالے ہیں ان سبھوں نے کبوتر کمہارئے
گلنے کی دال یاں نہیں بس خشکہ کھائیے
اے شیخ صاحب آپ نہ شیخی بگھاریے
کل جن کو کھیرے ککڑی کیا کوس کاٹ کر
آج اس پری نے ان کو دیئے نرم آریے
ہو آب میں کدر تو ٹھہر جائیے ٹک ایک
دل میں کدورت آوے تو کیوں کر نتھاریے
ہے کون سی یہ وضع بھلا سوچیے تو آپ
باتیں ادھر کو کیجے ادھر آنکھ ماریے
پوچھے حقیقت ایک نے جو امن راہ کی
تو بولے سر جھکا کے بچا وہ مدارئیے
خطرہ نہ آپ کیجے بس اب خیر شوق سے
سونا اچھالتے ہوئے گھر کو سدھارئے
ہے جو بلند حوصلہ ان کی یہ چال ہے
کیا پھر انہیں بگاڑئے جن کو سنوارئیے
پنڈت جی ہم میں ان میں بھلا کیسے ہونے کے
پوتھی کو اپنے کھولیے کچھ تو بچارئے
انشاؔ کوئی جواب بھی دینا نہیں ہمیں
بانگ جرس کی طرح کہاں تک پکاریے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.