ضیائے رنگ بھی کچھ تو دوستی کرو یار
ضیائے رنگ بھی کچھ تو دوستی کرو یار
بہت اندھیرا ہے کمرے میں روشنی کرو یار
یہاں فراغتیں بار گراں ہیں رشتوں پر
قرابتوں کا تقاضا ہے نوکری کرو یار
بھرم نگاہ میں رکھو وقار قامت کا
بڑا ہے ظرف تو پھر بات بھی بڑی کرو یار
چہکتی شب میں خموشی اداس جنگل ہے
لبوں کے پھول مہکنے دو بات بھی کرو یار
جہاں بلائے فنا گھات میں کھڑی ہے وہاں
یہ چار سانسیں غنیمت ہیں زندگی ہیں کرو یار
پیام لکھو محبت سے اور بھیجو اسے
بڑا حسین ہے یہ کام اسے ابھی کرو یار
طلسم فکر سے آگے ہیں عشرتیں عادلؔ
یہ قید خانہ گرا ڈالو زندگی کرو یار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.