زیاں گر کچھ ہوا تو اتنا جتنا سود ہوتا ہے
زیاں گر کچھ ہوا تو اتنا جتنا سود ہوتا ہے
یہی جو ہست ہے اس پل یہی تو بود ہوتا ہے
تری موجودگی محدود کرتی ہے تجھے تجھ تک
تو ناموجود ہونے ہی پہ لا محدود ہوتا ہے
جسے دیکھو بہ زعم خود ہے ٹھیکے دار جنت کا
کہیں اک آدھ ہی مجھ سا کوئی مردود ہوتا ہے
سبھی گپ چپ تکا کرنا بت بے حس بنا رہنا
خدا تجھ ہی سا کیا سچ مچ مرے معبود ہوتا ہے
وہ پیاسا ترسا برسوں کا تھا اور میں روبرو اس کے
بس اک چنگاری ہو تو پھر کہاں بارود ہوتا ہے
تو پل بھر میں ندارد گم سبھی دنیا جہاں عالم
میں اس سے اور وہ مجھ سے جب بدن آلود ہوتا ہے
- کتاب : Par Khule Toe (Pg. 13)
- Author : Shamim Abbas
- مطبع : Qalam Publications (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.