Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

عرفان وحید

زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

عرفان وحید

MORE BYعرفان وحید

    زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

    اور بدن طرۂ پیچاک سے باندھا گیا ہے

    ایک آنسو تری پوشاک سے باندھا گیا ہے

    یا ستارا کوئی افلاک سے باندھا گیا ہے

    عشق کو گیسوئے پیچاک سے باندھا گیا ہے

    اور پھر گردش افلاک سے باندھا گیا ہے

    خاک اڑاتا ہوں میں تا عمر نبھانے کے لیے

    ایک رشتہ جو مرا خاک سے باندھا گیا ہے

    ٹوٹے پڑتے ہیں تماشے کو یہاں پر نخچیر

    آج صیاد کو فتراک سے باندھا گیا ہے

    کشت وحشت ہو جسے دیکھنی آئے دیکھے

    ہر بگولہ خس و خاشاک سے باندھا گیا ہے

    پھر وہی حرف تمنا ہے وہی ساعت درد

    پھر ہمیں دیدۂ نمناک سے باندھا گیا ہے

    اب کسی کوزہ گری کی نہیں حاجت کہ مجھے

    تا فنا ایک اسی چاک سے باندھا گیا ہے

    ہم گنہ گاروں کی ہے آخری امید وہی

    عہد اک جو شہ‌ لولاک سے باندھا گیا ہے

    کجا یہ شوخ ادا دنیا کجا میں عرفانؔ

    مرد سادہ زن بے باک سے باندھا گیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے