زعم کا ہی تو عارضہ ہے مجھے
زعم کا ہی تو عارضہ ہے مجھے
میرا میں ہی تو کھا گیا ہے مجھے
آتش زیر پا ٹھہرنے نہ دے
اب تو منزل بھی راستہ ہے مجھے
درد تو کم نہیں مگر اس نے
خوگر ضبط کر دیا ہے مجھے
خود غرض بے وفا حقیر و فقیر
اس نے کیا کیا نہیں کہا ہے مجھے
میں طلب گار تھا مسرت کا
دفتر رنج و غم ملا ہے مجھے
میں نے اشعار کب لکھے اعظمؔ
میرے اشعار نے لکھا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.