زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر
زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر
رکھیو نظر بجائے ناز خاطر پیر ناز پر
زیب نہیں ہے شیخ یہ مے کش پاکباز پر
تہمتیں سو لگائے گا داغ جبیں نیاز پر
کہتا ہوں ہر حسیں سے میں نیت عشق ہے مری
آئے گا میرا دل مگر شاہد دل نواز پر
فرق حیات و مرگ کا مرغ چمن کے دل سے پوچھ
دیتا ہے فوق دام کو چنگل شاہباز پر
خواب لحد ہے پر سکوں عہد حیات پر الم
موت نہ کیوں ہو طعنہ زن زندگئ دراز پر
سنگ در حبیب پر ہوتا ہوں سجدہ ریز میں
خلق خدا ہے معترض مجھ پہ مری نماز پر
منعم بے بصر یوں ہی دیکھیے تا کجا رہے
محو نشاط و خوش دلی نغمۂ تار ساز پر
فخر عمل نہ چاہیئے سعی عمل ضرور ہے
آنکھ رہے لگی ہوئی رحمت کارساز پر
در پہ بتوں کے دی صدا سائلؔ بے نوا نے یہ
فضل خدا رہے مدام حال گدا نواز پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.