ظہور نور سے دل آفتاب ہوتا ہے (ردیف .. ا)
ظہور نور سے دل آفتاب ہوتا ہے
وصال قرب سے بندہ خدا نہیں ہوتا
یہ ہم نے مانا کہ اک خاک و خوں کا پتلا ہے
مگر وہ چاہنے والوں کو کیا نہیں ہوتا
حسین خون بہاتے ہیں عاشقوں کا یوں
دیار عشق میں کیا خوں بہا نہیں ہوتا
تو کھٹکھٹاتے ہیں در بارگاہ مولیٰ کا
جب اور کوئی ہمیں آسرا نہیں ہوتا
یہاں تو اپنی لگن ہی کا کل کرشمہ ہے
رہ خدا میں کوئی رہنما نہیں ہوتا
ہزاروں حافظ و خیام ہیں زمانے میں
کہ بے مثال سوائے خدا نہیں ہوتا
کسی کے کام نہ آئے جو فرض ادا نہ کرے
وہ اور کچھ بھی ہو مرد خدا نہیں ہوتا
اگر قبول کریں اس کی وحدت مطلق
تو جبر و قدر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا
وہ شکل بدلے کہ آنکھوں سے ہو رہے اوجھل
کسی وجود کا ذرہ فنا نہیں ہوتا
یہیں کہیں وہ زمان و مکاں میں پنہاں ہے
کہ اپنی صنع سے صانع جدا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.