زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً
زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً
بھالو کی شکل کا کوئی انساں ہے غالباً
قول و عمل میں جس کے نظر آئے کچھ تضاد
وہ مولوی نہیں کوئی شیطاں ہے غالباً
گلشن میں تو گلوں کا کہیں نام تک نہیں
یہ باغباں کے ہاتھ میں گھوئیاں ہے غالباً
ہوتا ہے اس کی شوخئ گفتار پر گماں
لہبڑ نہیں ہے یہ کوئی ٹوئیاں ہے غالباً
ہوتا نہیں ہے اب جو نمک پاشیوں کا دور
بس خالی خالی ان کا نمکداں ہے غالباً
بلبل غنودگی میں ہے اور پھول مضمحل
افیونچی یہ سارا گلستاں ہے غالباً
فرقہ پرستیوں نے کھلائے کچھ ایسے گل
سمجھے یہ لوگ فصل بہاراں ہے غالباً
یوں بے تحاشہ پینے لگے مے کدے میں شیخ
ٹھرا بھی اب تو بادۂ عرفاں ہے غالباً
رہ کر ہماری گردش قسمت کے ساتھ ساتھ
چکر میں خود بھی گردش دوراں ہے غالباً
حرمت کا اس کی آپ کو واعظ جو ہے خیال
بنت عنب حضور ہی کی ماں ہے غالباً
ہر سمت جو جلاجل و قرنا کا شور ہے
غازی میاں کے بیاہ کا ساماں ہے غالباً
اے شوقؔ ہر طرح کے نظر آ رہے ہیں حسن
نخاس ہی میں کوچۂ جاناں ہے غالباً
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.