زلف جاناں کی طرف یوں نہ پریشاں چلئے
زلف جاناں کی طرف یوں نہ پریشاں چلئے
ان سے ملنے کا ارادہ ہے تو خنداں چلئے
عشق پابند نہیں وقت کی دیواروں کا
حسن کا شہر سلامت ہے غزل خواں چلئے
کارنامہ کوئی انجام تو دے لیں جس پر
فخر کرتے ہوئے اے گردش دوراں چلئے
انقلاب آئے تو انسان کا غم کھانے کو
سر کے بل شوق سے طوفان بہ داماں چلئے
وصل کی شاخ ہری ہو تو مقدر سمجھو
ہجر شامل ہو تو بادیدۂ گریاں چلئے
وہ بھی کہتے ہیں کہ حالات بدل سکتے ہیں
مل کے صحرا کو بنا لیں گے گلستاں چلئے
ایک سے ایک ہے نظارہ نئی دنیا میں
آئیے دیکھیے انگشت بدنداں چلئے
معتبر لوگ جھروکوں میں کھڑے ہیں زیدیؔ
ان کی نظروں میں ہے ہر درد کا درماں چلئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.