زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی
زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی
ہم کو اپنی تیرہ روزی کی حقیقت کھل گئی
کیا تماشا ہے رگ لیلیٰ میں ڈوبا نیشتر
فصد مجنوں باعث جوش محبت کھل گئی
دل کا سودا اک نگہ پر ہے تری ٹھہرا ہوا
نرخ تو کیا پوچھتا ہے اب تو قیمت کھل گئی
آئنے کو ناز تھا کیا اپنے روئے صاف پر
آنکھ ہی پر دیکھتے ہی تیری صورت کھل گئی
تھی اسیران قفس کو آرزو پرواز کی
کھل گئی کھڑکی قفس کی کیا کہ قسمت کھل گئی
تیرے عارض پر ہوا آخر غبار خط نمود
کھل گئی آئینہ رو دل کی کدورت کھل گئی
بے تکلف آئے تم کھولے ہوئے بند قبا
اب گرہ دل کی ہمارے فی الحقیقت کھل گئی
باندھی زاہد نے توکل پر کمر سو بار چست
لیکن آخر باعث سستی ہمت کھل گئی
کھلتے کھلتے رک گئے وہ ان کو تو نے اے ظفرؔ
سچ کہو کس آنکھ سے دیکھا کہ چاہت کھل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.