زلف کے سنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
زلف کے سنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اور پھر بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آدمی بلندی پہ دھیرے دھیرے جاتا ہے
ہاں مگر اترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
مانتا ہوں یہ باتیں اس نے ہی کہیں لیکن
بات سے مکرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اس کا دل جو ٹوٹا تو پھر اسے سمجھ آیا
دل کے زخم بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
بات کے بنانے میں وقت کتنا لگتا ہے
بات کو کترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
اک زمانہ لگتا ہے دل تلک پہنچنے میں
دل سے پر اترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
وقت سب کا آتا ہے اچھا یا برا عاطفؔ
وقت کے گزرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.