زلف سلجھائی ان کی شانے سے
زلف سلجھائی ان کی شانے سے
مجھ سے بگڑے اسی بہانے سے
دل ہی قابو سے میرے جاتا ہے
باز آیا میں دل لگانے سے
لکھا تقدیر کا ارے ناداں
کہیں مٹتا بھی ہے مٹانے سے
مل گئے دل کو داغ ہائے درم
خسرو عشق کے خزانے سے
شب کو محفل میں دیکھ کر مجھ کو
اٹھ گیا نیند کے بہانے سے
کیا ملے گا فلک تجھے بتلا
بیکسوں کے ارے ستانے سے
دیکھ کر رات دن کی نیرنگی
آ گیا تنگ میں زمانے سے
در بدر پھرتے کس لئے لیکن
سب ہیں ناچار آب و دانے سے
اپنے قاتل کے روبرو خنجرؔ
موڑنا منہ نہ سر جھکانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.