زلفیں کھلیں خوشبو اڑی کم خواب بھی آئے
زلفیں کھلیں خوشبو اڑی کم خواب بھی آئے
جان غزل سے شعر کے اسباب بھی آئے
برسات کا موسم بھی میرے عشق سا نکلا
خشکی بھی آئی بعد میں سیلاب بھی آئے
تم نے مجھے دیکھا ہے پہلی بار ہی دل سے
شاید کے تم کو آج میرا خواب بھی آئے
ناکامیوں پہ دشمنوں کے طنز تھے لازم
پر حال پہ ہنسنے مرے احباب بھی آئے
اس شوخ کا دل کھینچنے اظہرؔ اسے بھیجو
کچھ کام میں تو یہ دل بیتاب بھی آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.