زلفوں کا بکھرنا اک تو بلا، عارض کی جھلک پھر ویسی ہی

زلفوں کا بکھرنا اک تو بلا، عارض کی جھلک پھر ویسی ہی
مصحفی غلام ہمدانی
MORE BYمصحفی غلام ہمدانی
زلفوں کا بکھرنا اک تو بلا، عارض کی جھلک پھر ویسی ہی
آنکھوں کا مٹکنا ہوش ربا، ہر ایک پلک پھر ویسی ہی
وہ شوخ جو گزرے مثل صبا، تو بھڑکے نہ کیوں کر آتش دل
اک طور کی اس کی جنبش پا، دامن کی جھٹک پھر ویسی ہی
کوئی کیوں نہ گریباں چاک کرے اب دیکھ کے چھب کو اس بت کی
پنڈے کا جھلکنا ہائے خدا، چولی کی مسک پھر ویسی ہی
دل کیوں نہ کرے سینے میں تپش، جب یار کی ہو یہ راہ و روش
رفتار میں اک البیلی ادا، اور قد کی لچک پھر ویسی ہی
ہم کیوں نہ کف افسوس ملیں، جب وے ہی ترا پابوس کریں
دامن سے زیادہ بند قبا، زلفوں کی لٹک پھر ویسی ہی
وہ ماہ چھپایا تو نے کہاں ہے جس سے جگر پر داغ مرے
صورت تو دکھا دے مجھ کو ذرا جلدی سے فلک پھر ویسی ہی
اے مصحفیؔ میرے حال پہ اب کیوں کر نہ کوئی افسوس کرے
بے ساختہ دل بیتاب ہوا آنسو کی ڈھلک پھر ویسی ہی
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(awwal) (Pg. 443)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.