ظلم ڈھایا جو ستم گر تری رعنائی نے
ظلم ڈھایا جو ستم گر تری رعنائی نے
کہہ دیا سب سے مری چشم تماشائی نے
مجھ کو دیوانہ کیا ان کی خود آرائی نے
ان کو مغرور کیا میری جبیں سائی نے
میں کہاں اور تری انجمن ناز کہاں
ظلم ڈھائے ترے درباں کی شناسائی نے
شمع خاموش ہے چپ ہوں میں کہے پھر یہ کون
دل جلائے ہیں تری انجمن آرائی نے
لے گئی لوٹ کے سب صبر و خرد ہوش و حواس
پا کے تنہا مجھے لوٹا شب تنہائی نے
وصل میں کرتی ہے بے باک جوانی کی امنگ
کہہ دیا آپ کی مستی بھری انگڑائی نے
دیکھ کر آئنہ شرما کے جھکا لیں آنکھیں
کیا خجل ان کو کیا دعویٔ یکتائی نے
باغ میں بول گئے بولنے والے بلبل
چپ ہزاروں کو کیا ہے مری گویائی نے
ایک پیالے میں بنا عارف کامل صفدرؔ
کر دیا مست مجھے ساغر مینائی نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.