ظلم ہے ایذا رسانی ہے وہی
وقت بدلا ہے کہانی ہے وہی
غم کا دریا گرچہ طوفاں خیز ہے
دل کی کشتی میں روانی ہے وہی
دل جو شامل ہے مری بنیاد میں
سب دکھوں کا ایک بانی ہے وہی
مدتیں گزریں ہمیں بچھڑے ہوئے
آسماں سے بد گمانی ہے وہی
دشمنوں سے جو کبھی منسوب تھی
دوستوں کی مہربانی ہے وہی
قیس کو جس نے کبھی مجنوں کیا
اب مجھے بھی خاک اڑانی ہے وہی
حوصلے عقل و خرد کے پست ہیں
پر جنوں کی حکمرانی ہے وہی
دوسروں کے کام جو آئے ذکیؔ
در حقیقت زندگانی ہے وہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.