ظلم کا انجام بھی ظالم کو سمجھائے کوئی
ظلم کا انجام بھی ظالم کو سمجھائے کوئی
صبر کی اک حد ہے یہ بھی اس کو بتلائے کوئی
انفس و آفاق میں موجود ہے اس کی ہی ذات
آدمی کے ذہن تک یہ بات پہنچائے کوئی
خاندانان غلاماں ہر طرف موجود ہیں
ان کے احسانات سے کس طرح بچ پائے کوئی
ڈال کر صدیوں پرانی دھارناؤں پر کفن
سڑ رہی ہیں جو یہ لاشیں ان کو دفنائے کوئی
مرکز و محور یہاں کیول خدا کی ذات ہے
یہ ذرا سی بات آقاؤں کو سمجھائے کوئی
علم دین مصطفیٰ ان کو سکھانے کے لیے
درس گاہوں میں اماموں کو بھی لے جائے کوئی
سر سے لے کر پاؤں تک ڈوبا ہوا ہوں جھوٹ میں
سچ کے ساحل تک مجھے کیا خاک پہنچائے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.