ظلم کے شہر میں جینے کا ہنر دے دینا
ظلم کے شہر میں جینے کا ہنر دے دینا
اے خدا میری دعاؤں میں اثر دے دینا
زندگی دھوپ کے صحرا میں کھڑی ہے کب سے
اور کچھ تیز ہو سورج کو خبر دے دینا
وہ بظاہر ہے مرا دوست بباطن دشمن
خود کو میں دیکھ سکوں ایسی نظر دے دینا
بے گھری بھیڑ کے دھکوں سے بچائے کیسے
جس میں بس پیر سمٹ جائے وہ گھر دے دینا
جھوٹ کی جبر کی سولی پہ لٹکتے الزام
ہم پہ جو شک کریں یہ ان کے ہی سر دے دینا
ہر برے کام کا انجام برا ہوتا ہے
اب ذرا ان کے ارادوں کو یہ ڈر دے دینا
ان کو ہر خواب کی تعبیر بتا کر راشدؔ
ایک دل ایک قدم ایک نظر دے دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.