ظلم و جور کو کب تک مصلحت میں تولیں گے
ظلم و جور کو کب تک مصلحت میں تولیں گے
اس صدی کے دانشور کب زبان کھولیں گے
راس آ گئی جن کو بھیک آب و دانے کی
وہ طیور اب ہرگز بال و پر نہ کھولیں گے
بے حسی کے جذبوں کو خون کی ضرورت ہے
کب ضمیر جاگیں گے کب عوام بولیں گے
اہل کبر و نخوت کی اپنی آستینوں میں
وہ جو سانپ پلتے ہیں اور زہر گھولیں گے
چپ رہے تو ظالم کو فرصت ستم ہوگی
ہم قلم اٹھائیں گے ہم زبان کھولیں گے
اہل ہفت کشور کو آج تک کی مہلت ہے
کل زمین الٹے گی تخت و تاج ڈولیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.