ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے
ظلمت دہر کا احسان اتارا جائے
چاند سے کوئی فلک زاد پکارا جائے
چوم کر ماں کے قدم اور دعائیں لے کر
گھر سے نکلوں تو مرے ساتھ ستارا جائے
فرقت و ہجر ہے کیا دشت جدائی کیا ہے
تم کو معلوم ہو جب کوئی تمہارا جائے
پھر کہیں بیٹھ کے پی جائے اکٹھے چائے
پھر کوئی شام کا پل ساتھ گزارا جائے
تم پہ مرتا ہے کوئی شخص تمہارے جیسا
کیوں نہ اس شخص کی خاطر تمہیں ہارا جائے
اس کم آمیز کے وعدوں پہ بھروسہ کر کے
ڈر ہے پھر سے دل خوش فہم نہ مارا جائے
کیسے تنکے کے سہارے کو سہارا سمجھوں
اس سہارے سے تو اچھا ہے سہارا جائے
یہ چراغوں کو بجھانے کی گھڑی ہے ایماںؔ
جس نے اب چھوڑ کے جانا ہے خدارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.