ظلمت شب کو بہر طور تو ڈھلنا ہوگا
ظلمت شب کو بہر طور تو ڈھلنا ہوگا
اب ہر اک سیپ سے موتی کو نکلنا ہوگا
سو چکے ہیں جو سبھی خواب جگاؤ لوگو
دل کو تعبیر کی خواہش پہ مچلنا ہوگا
اب تو گر گر کے سنبھلنے کا روادار نہیں
ٹھوکروں سے تمہیں ہر بار سنبھلنا ہوگا
اپنے اعصاب کو جذبات کو فولادی کر
دل اگر موم بنا اس کو پگھلنا ہوگا
اک ذرا چوک نہ کر دے کہیں برباد تجھے
وقت کی لے پہ تجھے جھوم کے چلنا ہوگا
بن جا تو اہل ہنر خود پہ بھروسہ کر لے
ورنہ تجھ کو بھی کھلونوں پہ بہلنا ہوگا
چھوڑ جائے نہ زمانہ تجھے آدھے رستے
بن کے براق تجھے آگے نکلنا ہوگا
جان لے تو جو ہے ممتازؔ ہے منزل کوئی
آرزوؤں کو سر دست کچلنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.