ظلمت ہے تو پھر شعلۂ شب گیر نکالو
ظلمت ہے تو پھر شعلۂ شب گیر نکالو
خورشید کوئی شب کا جگر چیر نکالو
کٹتا ہے کبھی ناخن انگشت سے کہسار
پتھر نہ کریدو کوئی تدبیر نکالو
میں گل ہوں مجھے شاخ پہ کھلنا ہے بہ ہر طور
تم خاک سے گل خیزی کی تاثیر نکالو
تم روغن خوں برش شمشیر سے بھر کر
جو چاہو مرے جسم سے تصویر نکالو
جو ذہن میں تھا خواب میں دیکھا ہے وہی کچھ
جو چاہو اب اس خواب کی تعبیر نکالو
یہ شہر شکستہ ہے نئے شہر کی بنیاد
اک تازہ در و بام کی تعمیر نکالو
اوراق شب رفتہ سیہ ہوں گے مگر تم
اس باب سے یہ سرخئ تحریر نکالو
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 70)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.