ظلمت کشی کا قصد کیا اور چل پڑے
ظلمت کشی کا قصد کیا اور چل پڑے
مٹھی میں جگنوؤں کو لیا اور چل پڑے
آتی رہے گی موت کو آنا جہاں پہ ہے
ہم نے تو اپنا زہر پیا اور چل پڑے
صحرا سے شہر آنے میں اور اہتمام کیا
دامن کا اپنے چاک سیا اور چل پڑے
ہم سے بدن بدوشوں کا رخت سفر کہاں
بس اپنا خاکدان لیا اور چل پڑے
عجلت تھی ہم کو چاند کا کیا کرتے انتظار
آنکھوں کو شب چراغ کیا اور چل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.