Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

رضوان انجم

ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

رضوان انجم

MORE BYرضوان انجم

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

    سر جھکانے کے لئے ایک ہی در کافی ہے

    کوئی تلوار اٹھاؤ نہ ہی نیزہ پکڑو

    قتل کرنے کو صنم تیر نظر کافی ہے

    میرے روکے نہ رکے گا تو بھلا کیوں روکوں

    اب بچھڑنے کو ترا عزم سفر کافی ہے

    ہوں مبارک یہ محلات یہ دولت تجھ کو

    یار ہم خانہ بدوشوں کو سفر کافی ہے

    جس کی چھاؤں میں فلک زاد بھی آ کر بیٹھیں

    میرے گاؤں کو وہی ایک شجر کافی ہے

    گھر سے نکلوں تو سدا سایہ فگن رہتی ہیں

    ماں مجھے تیری دعاؤں کا اثر کافی ہے

    جیسی کرنی ہے یہاں ویسی وہاں بھرنی ہے

    خیر کو خیر بہت شر کو شرر کافی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے