ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے
ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے
سر جھکانے کے لئے ایک ہی در کافی ہے
کوئی تلوار اٹھاؤ نہ ہی نیزہ پکڑو
قتل کرنے کو صنم تیر نظر کافی ہے
میرے روکے نہ رکے گا تو بھلا کیوں روکوں
اب بچھڑنے کو ترا عزم سفر کافی ہے
ہوں مبارک یہ محلات یہ دولت تجھ کو
یار ہم خانہ بدوشوں کو سفر کافی ہے
جس کی چھاؤں میں فلک زاد بھی آ کر بیٹھیں
میرے گاؤں کو وہی ایک شجر کافی ہے
گھر سے نکلوں تو سدا سایہ فگن رہتی ہیں
ماں مجھے تیری دعاؤں کا اثر کافی ہے
جیسی کرنی ہے یہاں ویسی وہاں بھرنی ہے
خیر کو خیر بہت شر کو شرر کافی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.