ظلمتوں میں جیتے ہیں، روشنی کے مارے ہیں
ظلمتوں میں جیتے ہیں، روشنی کے مارے ہیں
ایک ہی قبیلے کے چاند اور ستارے ہیں
رتجگوں کے ساتھی ہیں، اشک، آہٹیں، خوشبو
بس یہیں کہیں تو ہے یا بھرم ہمارے ہیں
آج تک تو رسماً بھی تو نے یہ نہیں پوچھا
ہم نے تیری فرقت میں کیسے دن گزارے ہیں
اس نے میرے پہلو میں جھانک کر نہیں دیکھا
چوٹ کتنی گہری ہے زخم کتنے سارے ہیں
ٹہنیوں کی زینت تھے سولیوں پہ لٹکے ہیں
خشک زرد پتے جو موسموں کے مارے ہیں
ہم نے اپنے پرکھوں کے احترام کی خاطر
فرض بھی نبھایا ہے، قرض بھی اتارے ہیں
میں تو اک مسافر ہوں میرا کام ہے چلنا
منزلیں تمہاری ہیں راستے تمہارے ہیں
دل سے طے تو ہو جائے ساتھ کس کے جانا ہے
راستے نکلنے کو یوں تو ڈھیر سارے ہیں
ہم نے کل زمانے کو روشنی دکھائی ہے
آج ہم زمانے کی روشنی کے مارے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.