ظلمتوں سے جنگ اپنا کام بن کر رہ گئی
ظلمتوں سے جنگ اپنا کام بن کر رہ گئی
یہ عبادت شغل صبح و شام بن کر رہ گئی
قافلے آتے رہے پرچم اٹھائے درد کے
دل کی وادی شاہراہ عام بن کر رہ گئی
ان سے ملنے کی تمنا اور بچھڑنے کا ملال
دھوپ چھاؤں زندگی کا دام بن کر رہ گئی
عشق کے آداب پاس بزم اور دل کی پکار
ہوشمندی بندشوں کا نام بن کر رہ گئی
موسم گل تھا جواں جب بلبلیں تھیں نغمہ خواں
فصل گل اب تو خیال خام بن کر رہ گئی
سطح پر ابھرے تو تھے اک پل کو رنگیں بلبلے
زندگی پھر تلخیوں کا جام بن کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.