آج جو اونچائی پر ہے کیا پتا کل گر پڑے
آج جو اونچائی پر ہے کیا پتا کل گر پڑے
اتنا کہہ کے اونچی شاخوں سے کئی پھل گر پڑے
سانس کی پائل پہن کر زندگی نکلی تو ہے
کیا پتا کب ٹوٹ کر یہ اس کی پائل گر پرے
یہ بھی ہو سکتا ہے پتھر پھینکنے والوں کے ساتھ
ان کا پتھر خود انہیں ہی کر کے گھائل گر پڑے
سر پہ اتنا بوجھ اور پاؤں میں اتنی ٹھوکریں
اچھا خاصا آدمی بھی ہو کے پاگل گر پڑے
چار پل کو ہم بھی اس دنیا کی آنکھوں میں کنورؔ
بن کے آنسو آئے تھے اور بن کے بادل گر پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.