آنسوؤں میں بھیگا ہے ہر لباس نسلوں کا
آنسوؤں میں بھیگا ہے ہر لباس نسلوں کا
کوئی تو سمجھ پاتا غم اداس نسلوں کا
کون گھاٹ اتریں گے یہ تو رام ہی جانیں
دور تک نہیں کوئی غم شناس نسلوں کا
اپنے دکھ سے چھوٹے ہیں دکھ تمام دنیا کے
مختصر نہ تھا اتنا کینواس نسلوں کا
زندگی نہیں جیسے بھوت کوئی دیکھا ہے
حال کیا سنائیں ہم بد حواس نسلوں کا
درد چندرمکھیوں کے گیسوؤں سے لمبا ہے
خودکشی مقدر ہے دیوداس نسلوں کا
ہر قدم پہ ہوتے ہیں قتل جس علاقے میں
اب وہی علاقہ ہے سب سے خاص نسلوں کا
بم میزائلیں دہشت نقلی سرحدیں وحشت
اب علاج ہے صاحب کس کے پاس نسلوں کا
گائے بیل چرتے ہیں روند کر نکلتے ہیں
یہ صدی علاقہ ہے گھاس گھاس نسلوں کا
جھانکنے کنویں میں بھی آج کل نہیں آتا
بے وفا کنہیا ہے سورداس نسلوں کا
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.