اب کسی کو بھی نظر آتی نہیں کوئی درار
اب کسی کو بھی نظر آتی نہیں کوئی درار
گھر کی ہر دیوار پر چپکے ہیں اتنے اشتہار
آپ بچ کر چل سکیں ایسی کوئی صورت نہیں
رہ گزر گھیرے ہوئے مردہ کھڑے ہیں بے شمار
روز اخباروں میں پڑھ کر یہ خیال آیا ہمیں
اس طرف آتی تو ہم بھی دیکھتے فصل بہار
میں بہت کچھ سوچتا رہتا ہوں پر کہتا نہیں
بولنا بھی ہے منع سچ بولنا تو درکنار
اس سرے سے اس سرے تک سب شریک جرم ہیں
آدمی یا تو ضمانت پر رہا ہے یا فرار
حالت انسان پر برہم نہ ہوں اہل وطن
وو کہیں سے زندگی بھی مانگ لائیں گے ادھار
رونق جنت ذرا بھی مجھ کو راس آئی نہیں
میں جہنم میں بہت خوش تھا مرے پروردگار
دستکوں کا اب کواڑوں پر اثر ہوگا ضرور
ہر ہتھیلی خون سے تر اور زیادہ بیقرار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.