عجب دہشت میں ہے ڈوبا ہوا منظر جہاں میں ہوں
عجب دہشت میں ہے ڈوبا ہوا منظر جہاں میں ہوں
دھماکے گونجنے لگتے ہیں رہ رہ کر جہاں میں ہوں
کوئی چیخے تو جیسے اور بڑھ جاتا ہے سناٹا
سبھی کے کان ہیں خود اپنی آہٹ پر جہاں میں ہوں
کھلی ہیں کھڑکیاں پھر بھی گھٹن محسوس ہوتی ہے
گزرتی ہے مکانوں سے ہوا بچ کر جہاں میں ہوں
سیاست جب کبھی انگڑائیاں لیتی ہے سنسد میں
قیامت نانچنے لگتی ہے سڑکوں پر جہاں میں ہوں
سموچہ شہر میرا زلزلوں کی زد پہ رکھا ہے
جگہ سے ہٹ چکے ہیں نیو کے پتھر جہاں میں ہوں
کبھی مرگھٹ کی خاموشی کبھی محشر کا ہنگامہ
بدل دیتا ہے موسم نت نیا تیور جہاں میں ہوں
گھلے گی پر حرارت برف میں پیدا نہیں ہوگی
وہاں ہر آدمی ہے برف سے بد تر جہاں میں ہوں
پرائے درد سے نسبت کسی کو بھی نہیں لیکن
جسے دیکھو وہی بنتا ہے پیغمبر جہاں میں ہوں
سدن میں اس طرف ہیں لوگ گونگے اس طرف بہرے
نہیں ملتا کسی بھی پرشن کا اتر جہاں میں ہوں
مزا لیتے ہیں سب ایک دوسرے کے زخم گن گن کر
مگر ہر شخص ہے اپنے لہو میں تر جہاں میں ہوں
اسے گرنا ہے تو یک بارگی گر کیوں نہیں جاتی
لٹکتی ہے سدا تلوار کیوں سر پر جہاں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.