اندھیری رات ہے میں ہوں اکیلا دیپ جلتا ہے
اندھیری رات ہے میں ہوں اکیلا دیپ جلتا ہے
ہوا جگ جگ کے سوتی ہے پتھک اب کون چلتا ہے
دھرا کا کون آکرشن تمر میں کھینچ لایا ہے
شتج سے ویام میں کوئی ترل تارا نکلتا ہے
تمہاری بات سوچو اور اپنی بات بھی سوچو
انہیں دو بندوؤں کے بیچ جیون کی وکلتا ہے
نہ کچھ بھی دھول دھکڑ ہو تو پتھ کیسے چلا جائے
کہا ہے چکنے پتھر پر قدم جا کر پھسلتا ہے
کہوں کیا بات آنکھوں کی انہیں پردا نہیں آتا
کہیں کچھ ویدنا دیکھی کہ آنسو بہہ نکلتا ہے
ترلوچنؔ بھاؤ آتے ہیں تو پھر روکے نہیں رکتے
کبھی جھرنے کو دیکھا ہے جو اپنی ڈھال ڈھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.